★فوجی یونٹ میں ایک سپاہی شر طیں لگانے اور حیرت انگیز طور پرجیت جانے میں بڑی شہرت رکھتا تھا ۔ ایک یونٹ سے دوسرے یونٹ میں اس کا تبادلہ ہوا تو اس کی سابقہ یونٹ کے کما نڈر آفیسر نے اس کے نئے یونٹ کے کمانڈر آفیسرکو ٹیلی فون پر بتا یا کہ ہماری یونٹ سے آپ کے یہاں ایک پوسٹ ہو کر ٓآنے والا فلاں سپا ہی شر طیں لگانے اور ہر بار جیت جانے میں بڑا ما ہر ہے ،تم احتیاط کرنا ۔
احتیاط کی تلقین پانے والے کمانڈر آفیسر کو نئے آنے والے سپاہی کے بارے میں تجسس بڑھا اور اس نے اپنے پرسنل اسسٹنٹ سے کہا ، یہ باکمال سپاہی جو نہی یو نٹ پہنچے مجھے اس سے ملوا دینا ۔
اگلے دن نئی کلف شدہ وردی پہنے یہ سپاہی کمانڈر آفیسر کے سامنے کھڑا تھا ۔ صا حب کے استفسار پر اس نے کہا ، سر ایسی کوئی بات نہیں ، میں یو نہی بات بات پر شرط نہیں لگاتا ۔بس جب بات ہی ایسی ہو تو شرط لگا نا پڑتی ہے اور ہار جیت تو مقدر کی بات ہے ۔جیسے اب مجھے معلوم ہے کہ آ پ کی پیٹھ پر ایک تل ہے آپ اگر پانچ سو روپے کی شرط لگاتے ہیں تو میں اس کیلئے تیار ہوں ۔ کما نڈر آفیسر کو بھی کبھی نہ ہارنے والے کو ہرانے کا اشتیاق تھا ، اس نے فوراً اپنی شرٹ کے بٹن کھولے اور پیٹھ دکھا دی ۔سپا ہی نے اپنی جیب سے فوراً پانچ سو روپے نکال کر میز پر رکھے اور کہا ، سر میں یہ شرط ہار گیا ہوں ، یہ پنچ سو روپے آپ کے ہوئے ۔
کما نڈر آفیسر نے فا تحانہ انداز سے فون پر اس کے سا بقہ کمانڈر آفیسر سے کہا ، تم تو کہتے تھے کہ وہ کبھی شرط نہیں ہارتا ، اور پھر تمام واقعہ سنایا ۔ سپاہی کے سابقہ کما نڈر آفیسر نے کہا ، جناب آپ نے مجھے مروا دیا اس نے جاتے ہوئے مجھ سے پانچ ہزار روپے کی شرط لگا ئی تھی کہ میں نئ یونٹ میں جاتے ہی کما نڈنگ آفیسر کی شرٹ اتروا دوں گا۔
اونچے عہدے پر فائز شخص کبھی اس غلط فہمی میں نہ رہے کہ یہ عہدہ اسے ذہانت کی وجہ سے ملا ہے، اسکے برعکس نچلے درجہ کے عہدیداروں میں بھی ایسے ذہین ہوتے ہیں جنہیں حالات اپنے اصل عہدے پر فائز ہونے نہیں دیتے۔*
No comments:
Post a Comment