Pages

Sunday, 16 December 2018

مدارس پر ایک نظم

ہر دم برس رہے ہیں انوار مدرسوں میں
آکر تو دیکھیے نا ایک بار مدرسوں میں

ہر پل محبتوں کا اظہار مدرسوں میں
گفتار مدرسوں میں کردار مدرسوں میں

دن بھر تلاوتیں ہیں شب بھر عبادتیں ہیں
ہوتا نہیں کوئی دن اتوار مدرسوں میں

تنخواہ چهوٹی موٹی گهر بھی کرائے والے
ہیں فاقہ مست پهر بھی سرشار مدرسوں میں

اپنی کوئی ضرورت کہتے نہیں کسی سے
ہوتے ہیں یوں بهی دیکهو خوددار مدرسوں میں

دیکهو سبق وفا کا دیتے ہیں رات دن ہم 
تم سوچتے ہو ہونگے غدار مدرسوں میں

ترکاری کاٹنے کی چھریاں تلک نہیں ہیں 
کچه لوگ ڈھونڈتے ہیں تلوار مدرسوں میں

ہم نے کبھی پٹاخے چھوڑے نہیں ہیں بھائ 
تم کو کہاں ملیں گے بمبار مدرسوں میں

دل کو کوئ کھٹک ہو شک ہو کسی طرح کا 
آجاو موسٹ ویلکم سوبار مدرسوں میں

آزادیوں کے نعرے ہم نے عطا کئے تھے 
ہیں مادر وطن کے معمار مدرسوں میں

تسبیح جا نما ز یں قرآن اور کتابیں
اس کے علاوہ کیا ہے اے یار مدرسوں میں

محسوس خود ہی ہوگاسچ کیاہے جھوٹ کیاہے
تم آکے پاس بیٹھو اک بار مدرسوں میں

اپنی عنایتوں کو اپنے ہی پاس رکھئے 
کیجے مداخلت نہ سرکار مدرسوں میں

ایسا نہ کام کرنا جس سے کسی کو دکھ ہو 
ہم سے لیا بڑوں نے اقرار مدرسوں میں

سوتی ہے قوم ساری ہم پر بھروسہ کر کے 
رہتے ہیں رات دن ہم بیدار مدرسوں میں

بدنام کرنے والو اب ہوش میں بھی آجاو 
ہم لوگ بن نہ جائیں انگار مدرسوں میں

ہر سمت ہر جگہ ہے تبدیلیوں کا موسم 
مولا رہے سلا مت معیار مدرسوں میں

اب اپنی زندگی کا کوثر خدا ہی حافظ
ہم نےتو پھونک ڈالےگھر بار مدرسوں میں.

No comments:

Post a Comment