{کل 3 قسطیں ہیں ! قسط نمبر 2}
از قلم ✒..... شیخ الاسلام شیخ الحدیث حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم العالیہ
⭐️اس دن کی فضیلت کی وجوہات: اس دن کے مقدس ہونے کی وجہ کیا ہے؟ :/ یہ اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتے ہیں اس دن کو اللہ تعالیٰ نے دوسرے دنوں پر کیا فضیلت دی ہے؟ اور اس دن کا کیا مرتبہ رکھا ہے؟ اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتے ہیں ہمیں تحقیق میں پڑنے کی ضرورت نہیں بعض لوگوں میں یہ بات مشہور ہے کہ جب حضرت آدم علیہ السلام دنیا میں اترے تو وہ عاشوراء کا دن تھا جب حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی طوفان کے بعد خشکی میں اتری تو وہ عاشوراء کا دن تھا حضرت ابراہیم علیہ السلام کو جب آگ میں ڈالا گیا اور اس آگ کو اللہ تعالیٰ نے ان کے لئے گلزار بنایا تو وہ عاشوراء کا دن تھا اور قیامت بھی عاشوراء کے دن قائم ہوگی یہ باتیں لوگوں میں مشہور ہیں لیکن ان کی کوئی اصل اور بنیاد نہیں کوئی صحیح روایت ایسی نہیں ہے جو یہ بیان کرتی ہو کہ یہ واقعات عاشوراء کے دن پیش آئے تھے !
⭐️حضرت موسیٰ علیہ السلام کو فرعون سے نجات ملی صرف ایک روایت میں ہے کہ جب حضرت موسیٰ علیہ السلام کا مقابلہ فرعون سے ہوا اور پھر حضرت موسیٰ علیہ السلام دریا کے کنارے پر پہنچ گئے اور پیچھے سے فرعون کا لشکر آگیا تو اللہ تعالیٰ نے اس وقت حضرت موسیٰ علیہ السلام کو حکم دیا کہ اپنی لاٹھی دریا کے پانی پر ماریں اس کے نتیجے میں دریا میں بارہ راستے بن گئے اور ان راستوں کے ذریعہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کا لشکر دریا کے پار چلا گیا اور جب فرعون دریا کے پاس پہنچا اور اس نے دریا میں خشک راستے دیکھے تو وہ بھی دریا کے اندر چلا گیا لیکن جب فرعون کا پورا لشکر دریا کے بیچ میں پہنچا تو وہ پانی مل گیا اور فرعون اور اس کا پورا لشکر غرق ہوگیا یہ واقعہ عاشوراء کے دن پیش آیا اس کے بارے میں ایک روایت موجود ہے جو نسبتا بہتر روایت ہے لیکن اس کے علاوہ جو دوسرے واقعات ہیں ان کے عاشوراء کے دن میں ہونے پر کوئی اصل اور بنیاد نہیں !
⭐️فضیلت کے اسباب کو تلاش کرنے کی ضرورت نہیں :/ جیسا کہ میں نے عرض کیا کہ اس تحقیق میں پڑنے کی ضرورت نہیں کہ کس وجہ سے اللہ تعالیٰ نے اس دن کو فضیلت بخشی؟ بلکہ یہ سب اللہ جل شانہ کے بنائے ہوئے ایام ہیں وہ جس دن کو چاہتے ہیں اپنی رحمتوں اور برکتوں کے نزول کے لئے منتخب فرما لیتے ہیں وہی اس کی حکمت اور مصلحت کو جاننے والے ہیں ہمارے اور آپ کے ادراک سے ماوراء بات ہے اس لئے اس بحث میں پڑنے کی ضرورت نہیں !
⭐️اس روز سنت والے کام کریں :/ البتہ اتنی بات ضرور ہے کہ جب اللہ تعالیٰ نے اس دن کو اپنی رحمت اور برکت کے نزول کے لئے منتخب کرلیا تو اس کا تقدس یہ ہے کہ اس دن کو اس کام میں استعمال کیا جائے جو کام نبی کریم ﷺ کی سنت سے ثابت ہو سنت کے طور پر اس دن کے لئے صرف ایک حکم دیا گیا ہے کہ اس دن روزہ رکھا جائے، چنانچہ ایک حدیث میں حضور اکرم ﷺ نے فرمایا کہ اس دن میں روزہ رکھنا گزشتہ ایک سال کے گناہوں کا کفارہ ہو جائے گا بس یہ ایک حکم سنت ہے اس کی کوشش کرنی چاہیے کہ اللہ تعالیٰ اس کی توفیق عطاء فرمائے ! آمین یا رب العالمین
⭐️یہودیوں کی مشابہت سے بچیں :/ اس میں ایک مسئلہ اور بھی ہے وہ یہ کہ حضور اکرم ﷺ کی حیات طیبہ میں جب بھی عاشوراء کا دن آتا تو آپ ﷺ روزہ رکھتے لیکن وفات سے پہلے جو عاشوراء کا دن آیا تو آپ ﷺ نے عاشوراء کا روزہ رکھا اور ساتھ میں یہ ارشاد فرمایا کہ دس محرم کو ہم مسلمان بھی روزہ رکھتے ہیں اور یہودی بھی روزہ رکھتے ہیں اور یہودیوں کے روزہ رکھنے کی وجہ وہی تھی کہ اس دن میں چونکہ بنی اسرائیل کو اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کے ذریعہ فرعون سے نجات دی تھی اس کے شکرانے کے طور پر یہودی اس دن روزہ رکھتے تھے بہر حال حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ ہم بھی اس دن روزہ رکھتے ہیں اور یہودی بھی اس دن روزہ رکھتے ہیں جس کی وجہ سے ان کے ساتھ ہلکی سی مشابہت پیدا ہو جاتی ہے اس لئے اگر میں آئندہ سال زندہ رہا تو صرف عاشوراء کا روزہ نہیں رکھوں گا بلکہ اس کے ساتھ ایک روزہ اور ملاؤں گا، 9 محرم یا 11 محرم کا روزہ بھی رکھوں گا تاکہ یہودیوں کے ساتھ مشابہت ختم ہو جائے !
📚بحوالہ: اصلاحی خطبات📚
#محرم_اور_عاشوراء_کی_حقیقت
➖➖➖جاری ہیں
0 comments:
Post a Comment