دنیا میں یہود وہ واحد قوم ہے جو اپنے آپ کو سب سے اعلی و برتر اور ساری دنیا پر حکومت کا حقدار سمجھتی ہے۔ ان کا دعوی ہے کہ وہ خدا کے قریب ترین لوگوں میں ہیں۔ جہنم کی آگ بھی انہیں چند دن چھوئے گی اور پھر پوری جنت میں انہیں کا راج ہوگا۔ وہ تمام صفات جو یہودیوں کی قرآن پاک اور احادیث میں بتائی گئی ہیں سبھی بھارت کے برہمنوں میں بھی موجود ہیں۔ جب یہودی قبائل کا بخت نصر جیسے بادشاہوں کی ترک تازیوں کی وجہ سے قتل عام ہوا تو وہ ساری دنیا میں بکھر گئے۔اس وقت انکا ایک قبیلہ بھارت میں بھی آیا جنہیں آج برہمن کہا جاتا ہے۔ انہوں نے یہاں کے لوگوں کو غلام بنایا، ذات پات میں بانٹا اور اس وقت سے لیکر آج تک وہی حاکم بنے ہوئے ہیں۔
آپ نے کبھی سوچا کہ بھارت میں برہمنوں کے مطابق صرف گائے کو ہی کیوں ماتا مانا گیا؟ اسکے علاوہ کوئی دوسرا جانور "ماتا" بننے کیلئے کیوں مناسب نہیں سمجھا گیا؟ قرآن میں اللہ تعالی سورہ بقرہ میں فرماتے ہیں کہ انکے دلوں میں بچھڑے کی محبت کو ڈال دیا گیا ہے۔ اسی لئے جب بنی اسرائیل کو گائے ذبح کرنے کا حکم دیا گیا تو وہ لیت و لعل کرتے رہے۔ کبھی رنگ پوچھتے کبھی دوسری صفات۔ بڑی مشکل سے انہوں نے اس حکم پر عمل کیا۔ بھارت کے برہمن بھی اس بچھڑے کی محبت کو اپنے ساتھ لائے تھے اسلئے انہوں نے بھی گائے کو ماتا قرار دیا۔ اسکے "موت" کو انتہائی پاکیزہ اور کئی بیماریوں کے لئے اکسیر بتایا۔ آج ماب لنچنگ کے واقعات صرف اسی بنیاد پر جنم لے رہے ہیں۔ آج کا پڑھا لکھا ہندو ان سے سوال کر رہا ہے کہ گائے ہماری ماتا کیوں ہے؟ مگر انکے پاس اسکا کوئی جواب نہیں ہے سوائے اس جواب کہ کہ یہ دھرم کا معاملہ ہے۔
جس طرح یہودی مسجد اقصی گرا کر ہیکل سلیمانی تعمیر کرنا چاہتے ہیں اسی طرح بھارت کے یہودی یعنی برہمن بابری مسجد شہید کر چکے ہیں اور اب اسکی جگہ رام مندر تعمیر کرنا چاہتے ہیں۔ پہلے فلسطین کا رقبہ کافی وسیع تھا۔ مگر اب گھٹتے گھٹتے فلسطین غزہ پٹی اور مختصر سے دوسرے رقبہ میں سمٹ چکا ہے۔ اسی طرح کشمیر کی حالت کی جا رہی ہے۔ پہلے اس سے جموں کو الگ کیا گیا۔ پھر لداخ کو کاٹا گیا۔ اور اب مزید حصوں کو الگ کرکے کشمیر صرف اتنا ہی بچے گا جہاں کے مسلمان ان برہمنوں کے سامنے نہیں جھکیں گے۔ وہ بھی فلسطین کی طرح بہت تھوڑے رقبہ میں سمٹ کر وہاں کے لوگوں کیلئے کھلا قید خانہ بن جائے گا۔
2001 کے DNA ٹیسٹ سے یہ ثابت ہو چکا ہے کہ برہمنوں کا DNA یہودیوں کے DNA سے ملتا ہے۔ مگر سوال یہ ہے کہ آخر پوری دنیا کے سارے قبائل اور خاندانوں کا کروڑوں اربوں روپیہ خرچ کرکے DNA ٹیسٹ کیوں کروایا گیا؟ اسکی وجہ یہ ہے کہ یہودی چاہتے ہیں ساری دنیا کے یہودیوں کو اسرائیل میں اباد کیا جائے۔ مگر ابتدا میں انکے جو قبائل بکھر گئے تھے اور آج انہیں الگ الگ ناموں سے جانا جاتا ہے۔ انہیں پہچاننے کیلئے یہ ٹیسٹ کرایا گیا اور اس میں یہ بات سامنے آئی کہ بھارت کے برہمن بھی یہودی ہیں۔۔ اسی لئے آج یہاں یہاں کے برہمنوں کو اسرائیل سے بڑی محبت ہوچکی ہے۔ انتخابی اشتہارات میں بھی مودی کا نیتن یاہو کےساتھ فوٹو آیا اور ایک اخبار نے لکھا "یہ دوستی ہم نہیں چھوڑیں گے"۔ جیسے ہی مودی بر سر اقتدار ہوا نیتن یاہو بھی اپنے قبیلے کے لوگوں سے ملنے بھارت تشریف لے آئے۔
احادیث میں قرب قیامت سے متعلق تقریبا تمام واقعات کا تعلق صرف ملک شام سے بتایا گیا ہے۔ نہ امریکہ کا تذکرہ ہے نہ یوروپ کا۔ حضرت عیسی کا نزول بھی وہیں ہوگا، خروج دجال بھی اسی علاقے میں ہوگا۔ صرف بھارت وہ واحد ملک ہے جس کے حکمرانوں کے قید ہونے اور بھارت کی فتح کی بشارت دی گئی ہے۔ شام اور بھارت میں ضرور کوئی وجہ یکسانیت ہے۔ غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ اسلام کے ابتداء سے لیکر آج تک مسلمانوں کے سب سے خطرناک دشمن یہودی ہیں۔ انہوں نے کبھی کبھی مسلمانوں سے پوری تاریخ میں مصالحت نہیں کی۔ عیسائی بڑی تعداد میں مسلمان ہوئے۔ قرآن میں انہیں مسلمانوں سے محبت رکھنے والا بتایا گیا ہے۔ آخری زمانے میں شام میں مومنوں کے مقابلے یہودی ہونگے۔ اور جس طرح شام میں یہودی ہیں اسی طرح بھارت میں برہمن یہودی موجود ہیں۔ اسلئے ان پر بھی فتح کی بشارت سنائی گئی ہے۔
ہم لوگوں کو یہاں کے یہودیوں کی شرارتیں سمجھنا ہونگی۔ ان ساڑھے تین پرسینٹ برہمنوں نے باقی ساری آبادی کو مسلمانوں سے لڑوا دیا ہے۔ ہمیں سمجھنا ہوگا کہ ان ساڑھے تین پرسینٹ کے علاوہ باقی سارے لوگ انکی سازشوں کی وجہ سے صرف انکی ایجاد کردہ روایات اور رسومات میں الجھے ہوئے ہیں اور یہ لوگ صدیوں سے حکومت کرتے چلے آ رہے ہیں۔ آج بھی چاہے بی جے پی ہو چاہے کانگریس اور چاہے آر ایس ایس، سبھی جگہ یہی برہمن صدر نشین ہیں۔ اب وقت آ چکا ہے کہ اس ملک کے حقیقی باشندے شانہ بشانہ کھڑے ہوکر اس ملک کو ان یہودیوں سے آزاد کرائیں۔
0 comments:
Post a Comment