ایک شخص کے گھر والوں نے اپنی پسند کی شادی کی وہ آدمی اس رشتے پر خوش نہیں تھا۔ پہلے دن سے ہی اس نے اپنی بیوی کو بیوی نہیں سمجھا‘ بلکہ صرف اسے اپنی نوکرانی سمجھتا تھا‘ کبھی اس نے اپنی بیوی سے ہنسی مذاق نہیں کیا‘ بس ہر وقت وہ اسے صرف رعب کے ساتھ کام بتادیتا اور بیوی بھی ایسی صابر تھی کہ حکم سنتے ہی اس کام میں لگ جاتی تھی اور صبر کرکے اپنے خدمت کے کاموں میں لگے رہنا اس کا شیوا تھا‘ بیوی کا ظالم خاوند تھوڑی سی غلطی اور کوتاہی پر اسے بہت مارتا اور پیٹتا تھا۔ بیوی کو بالکل یہ حق حاصل نہیں تھا کہ وہ کبھی کوئی بات اس سے پوچھ سکے۔ آخر کار شوہر نے سوچا کہ کیوں نہ اس سے ہمیشہ کیلئےجان چھڑالی جائے اب وہ اپنی وفادار بیوی کی موت کےلئے اپنے دوستوں کے پاس جا کر اس کو مارنے کی طرح طرح کی ترکیبیں دریافت کرنے لگا۔ آخر ایک ترکیب پر اتفاق رائے ہوا کہ مٹھائی بنوائی جائے اور اس میں زہر ملا کر بیوی کو کھلا دیا جائے اس طرح اس کا کام تمام ہوجائے گا۔ خاوند بیوی کے پاس وہ زہر آلود مٹھائی لایا اور بڑی محبت سے کہنے لگا اسے کھا لو۔ بیوی اس کی زندگی میں پہلی دفعہ اتنی محبت دیکھ کر بہت خوش اور حیرت زدہ ہوئی اور اسے یہ بھی یقین ہوگیا تھا کہ اس مٹھائی میں زہر ہے‘خاوند نے کہا اسے کھا لو‘ بیوی نے تین دفعہ پوچھا کھالوں‘ اس ظالم نے بھی تینوں دفعہ یہی کہا کہ کھالو ‘ اس بے مثال اطاعت شعار بیوی نے اس زہر آلود مٹھائی کو خاوند کا حکم سمجھ کر کھالیا۔ خیر وہ ظالم خاوند باہر چلا گیا اور دوستوں کے ساتھ جاکر بیوی کی موت کی خوشی کے جشن منانے لگا اور اس کی موت کی خبر کے سننے کا انتظار کرنے لگا کہ ابھی اس کی موت کی خبر آئیگی۔ وہ یہ سوچ ہی رہا تھا اور اندر اندر خوش بھی تھا‘ اتنے میں ایک آدمی بھاگتا ہوا آیا اور کہنے لگا کہ جلدی گھر چلو تمہاری بیوی کی آخری سانسیں ہیں اور وہ بار بار تمہارا نام لے رہی ہے ‘جب یہ ظالم خاوند گھر پہنچا تو بیوی سامنے پڑی تھی منہ سے جھاگ بہہ رہی زندگی موت کی جنگ لڑ رہی تھی‘ جب یہ قریب گیا تو بیوی جس میں اٹھنے کی سکت تک نہیں تھی اٹھی اور اس کے پاؤں میں پڑکر گڑ گڑاکر کہنے لگی کہ مجھے معاف کردینا کہ میں آپ کے قابل نہ بن سکی۔ قصور سارا میرا ہے میں آپ کی خدمت بھی نہ کر سکی اور اس کی طرف ٹکر ٹکر حسرت بھری نگاہوں سے دیکھنے لگی‘ اس کی آنکھوں میں آنسو تھے کہ رکنے کا نام ہی نہ لیتے تھے۔ اس کی یہ تابعداری‘ فرمانبرداری اور سچی محبت اور خلوص کو دیکھ کر اس آدمی کی آنکھیں کھل گئیں۔ بس جیسے ہی اللہ نے اس کے دل کی آنکھیں کھولیں وہ جلدی سے اپنی بیوی کو لے کر ہسپتال کی طرف بھاگا۔ ڈاکٹر نے جلدی سے اس نیک دل خاتون کا معدہ واش کیا‘ سارا زہر نکالا اور وہ آدمی بھی اللہ کے سامنے گڑگڑایا اور اپنی کوتاہیوں پر اللہ کے حضور معافی مانگی‘ اللہ کا کرم ہوا اس کی بیوی بچ گئی ۔وہ اپنی بیوی کو بڑے اعزازو اکرام کے ساتھ گھر لے آیا۔ دن بدلے بیوی کا صبر رنگ لایا‘ اب وہی خاوند جو دوسروں کے سامنے اسکی بے عزتی اور نوکرانیوں والا سلوک کرتا تھا نہایت اکرام واعزاز کرنے لگا۔ پہلے ان کے گھر جو بھی لوگ آتے تھے وہ ان کے سامنے بیوی کو نوکرانی کہتا تھا۔ اب وہی آکر اسے پوچھتے کہ تیری نوکرانی کہاں ہے؟ تو وہ کہتا ہے وہ سامنے میرے گھر کی ملکہ بیٹھی ہے اب میری زندگی بہت پرسکون ہے...!!!
- Blogger Comment
- Facebook Comment
Subscribe to:
Post Comments
(
Atom
)
0 comments:
Post a Comment