محبت کی شادی


تحریر :رابعہ ملک

گیٹ پر بل بجی۔تو میں دروازہ کھولنے کےلیۓ دوڑتی ہوٸ گٸ۔رات نو بجے کا وقت تھا اور مغرب کے وقت گھر سے باہر رہو تو بقول امی کے جن چمڑ جاتے ہیں ۔خیر عین کو کونسا کوٸ جن چمڑنے تھے, وہ تو خود چلتا پھرتا بھوت ہے تبھی تو کبھی میرا فیس واش غاٸب ہوتا ہے اور کبھی ٹوتھ پیسٹ ۔
عین  ہمیشہ کی طرح باہر سے پٹ کر آیا تھا۔روتے ہوۓ آستین سے ناک پونچھ رہا تھا کہ میں نے دروازہ کھول دیا۔
میں نے دروازہ کھولتے ہی سوال داغا
"عین غین ہوا کیا ہے۔سنا ویرے آج کیسے پٹ کر آیا ہے"۔
عین نے جھٹ میرا  دوپٹہ پکڑا اور ناک پونچھ لی۔
میرا تو پارہ ہاٸ ہوگیا۔میں نے کہا
رکو امی کو بتاتی ہوں کہ انکا لاڈلا سپوت آیاہے۔

رابی آپی معاف کردے تجھے پارس کی قسم ,یہ سنتے ہی میرے بڑھتے قدم رک گۓ۔ایک تو پارس کا نام لے لے کر عین میری معصوم سی محبت کو نشانہ بنالیتا ہے

خیر عین اپنے کمرے میں گیا میں نے دو عدد روٹیاں بناٸ اور ساگ کے اندر دیسی گھی ڈال کر کمرے میں پہنچ گٸ

کیا آپی آج پھر ساگ اور وہ بھی دیسی گھی کیساتھ ۔دیسی گھی مجھ سے ہضم نہیں ہوتا, عین نے منہ بناتے ہوۓ کہا

چپ چاپ بیٹھ کر کھاٶ تم نے ہی کہا تھا آپی باٸیک خریدی ہے ٹریٹ کے طور پر پیزا کھلاٶں گا ۔اب جب تک  پیزا نہیں آتا تب تک جو میں کہوں گی وہی کھاٶ گے۔

اب میں نے شادی کی بات چھیڑ دی اور کہا کہ تیرے لیۓ پری دیکھی ہے ۔بس سہرا باندھنے کی تیاری کر لے۔

سچ آپی ۔شادی یعنی میری شادی
شرم تو نہیں آتی تمہیں عین کے بچے۔پہلے میری شادی کروا دو پارس سے پھر اپنی سوچنا,میں نے کچن کی طرف جاتے ہوۓ کہا

اگلی صبح عین کو تصویر دکھاٸ تو وہ خوشی سےپاگل ہوگیا ۔کیونکہ یہ وہی لڑکی تھی جسے عین محبت کر بیٹھا تھا۔میں نے پالیسی بناتے ہوۓ ارینج میریج بنانے کا ارادہ کیا۔کیونکہ امی محبت کی شادی کے خلاف تھیں۔

ہم لوگوں نے لڑکی والوں کو فون کر کہ وقت متعین کیا اور ٹھیک دو بجے لڑکی والوں کے گھر پہنچ گۓ۔
طرح طرح کے کھانے تھے اور عین کی شکل دیکھ کر لگ رہا تھا کہ جتنا اس نے گھاس کو چرا ہے مطلب ساگ کو کھایا ہے قریب ہے کہ ندیدے پن کی انتہا کو پہنچتے ہوۓ یہ مٹن کڑاہی کا شکار کرے گا اور جو چکن بریانی میں بوٹیاں  پڑی ہیں سویٹر کی جیب میں ڈال لےگا

میں نے عین کے ہاتھ پر زور سے چمچ مارتے ہوۓ کہا عین ویرے کنٹرول اور فیری کی طرف دیکھا تو وہ بھی مجھے عین کی حرکات پر پورا اترتے ہوۓ دکھی

شادی ہونے سے پہلے ہی عین کو طلاق نا ہو جاۓ۔جو حالات دکھ رہے تھے مجھے تو شرمندگی ہونےلگی

ہم سب گھر آگۓ اور پھر شادی کی تیاری کرنےلگے۔

شادی ہوگٸ اور لڑکی امید سے بڑھ کر تیز  نکلی۔یوں لگتا تھا کہ چلتی پھرتی قیامت کو لے آیا ہو عین

اب تو میری جان عذاب میں آگٸ ۔ایک طرف امی کے طعنے ملتےکہ یہی لڑکی ملی تھی۔بھابھی الگ سے ہلکان کیۓ ہوۓ تھی اور تو اور عین کو روز روز چمٹے اور بیلن کے نشانے سہنےپڑتے تھے۔

اب عین کا وہ حال تھا

مصیبت کا پہاڑ آخر کسی دن کٹ ہی جاۓ گا
مجھے سر مار کر تیشے سےمر جانا نہیں آتا

خیر سے اب اندھی محبت کے چکر میں اچھی خاصی مصیبت گلے پڑ گٸ تھی۔لیکن یہ مصیبت اب ٹل نہیں سکتی تھی ۔بیچارا میرا ویر پہلی بار عین کی  بات مانی تھی اور یہ حال ہوگیا بیچارے کا
اب تو دعا ہے کہ  جلد از جلد پارس مجھے لے جاٸیں ورنہ تو بھابھی کے نشانے اتنے پکے ہیں کہ بیلن عنقریب میرا سر پھاڑ دے گا۔

SHARE

Milan Tomic

Hi. I’m Designer of Blog Magic. I’m CEO/Founder of ThemeXpose. I’m Creative Art Director, Web Designer, UI/UX Designer, Interaction Designer, Industrial Designer, Web Developer, Business Enthusiast, StartUp Enthusiast, Speaker, Writer and Photographer. Inspired to make things looks better.

  • Image
  • Image
  • Image
  • Image
  • Image
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 comments:

Post a Comment