*ہٹا کر خاک کو، دانہ اٹھانا سیکھ لیتا ہے*
*پرندہ چار پل میں پھڑپھڑانا سیکھ لیتا ہے*
*غریبی لا کے دے دیتی ہے بِن مانگے ہنر ایسا*
*کہ نازک پاؤں بھی رکشہ چلانا سیکھ لیتا ہے*
*سیاست وہ مدرسہ ہے جہاں تعلیم لے لے کر*
*اناڑی ایک کو گیارہ بنانا سیکھ لیتا ہے*
*جواں دل عشق کے چکر میں کچھ سیکھے کہ نہ سیکھے*
*گھروں میں دیر سے آنے کا، بہانہ سیکھ لیتا ہے*
*بھلے سُر تال سے خارج رہے لیکن ہر اک انساں*
*غسل خانے میں جا کر گنگنانا سیکھ لیتا ہے*
0 comments:
Post a Comment