روایت ہے کہ ایک نابینا عورت ہسپتال میں اپنے بیٹے کے بیڈ کے قریب بیٹھی رو رہی تھی کہ اچانک ایک فرشتہ نمودار ہوا اور اُس عورت سے پوچھا:;اے خاتون، میں اللہ کی جانب سے آیا ہوں۔ اللہ چاہتا ہے کہ آپ کی کوئی ایک آرزو پوری کرے، اب بولو اللہ سے کیا چاھتی ہو; عورت نے اپنا چہرہ فرشتے کی سمت کر کے کہا: ;اللہ سے چاہتی ہوں کہ میرے بیٹے کو شفایاب کرے۔; فرشتے نے کہا:پچھتاؤ گی تو نہیں؟
;ھرگز نہیں۔ عورت نے فوراً جواب دیا۔ ;لو اللہ نے تمہارے بیٹے کو شفا بخش دی ہے۔ مگر تم اپنی آنکھوں کی بینائی واپس لانے کی بھی تو آرزو کر سکتی تھی۔ وہ عورت مسکرا کر بولی: ;تم نہیں سمجھو گے۔; سالوں گزر گئے اور وہ بچہ بڑا ہوا۔ وہ ایک پڑھ لکھ کر ایک کامیاب انسان بن گیا تھا اور اس کی ماں اس کی کامیابیوں کا جشن ہر موقعے پر مناتی رہتی تھی۔ اُس نے شادی کر لی اور اپنی بیوی کو بہت چاہتا تھا۔ ایک دن وہ اپنی ماں سے کہنے لگا: ;ماں! مجھے نہیں پتہ کہ یہ بات میں آپ کو کیسے بتاؤں، مگر مسئلہ یہ ہے کہ میری بیوی آپ کے ساتھ ایک گھر میں نہیں رہ سکتی۔ میں چاہتا ہوں کہ ایک علیحدہ مکان خریدوں جس میں آپ رہ سکیں۔; ماں نے کہا: ;نہیں بیٹا اس کی ضرورت نہیں ہے میں جا کر اپنے ہم عمروں کے ساتھ ایک گھر میں رہوں گی، تم فکر نہ کرو بہت اچھی گزرے گی یہ کہہ کر وہ بیٹے کے گھر سے نکل گئی اور ایک کونے میں بیٹھ کر رونے لگی۔ وہی فرشتہ پھر نازل ہوا اور کہنے لگا: ;اے ماں! دیکھ لیا آپ کے بیٹے نے آپ کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ اب پچھتا رھی ہو؟ چاھتی ہو کہ اسے بددعا دو؟ نہ میں پشیمان ہوں اور نہ اسے بددعا دینا چاہتی ہوں۔ تم کبھی اِن باتوں کو نہیں سمجھو گے۔;لیکن ایک مرتبہ اللہ تم پر مہربان ہو رہا ہے اور تمہاری ایک آرزو پوری کرنا چاہتا ہے۔ میں جانتا ہوں کہ تم اپنی آنکھوں کی بینائی واپس حاصل کرنا چاہتی ہو۔ کہو کیا میرا اندازہ درست ہے؟; ماں نے پھر پورے اطمینان سے کہا: نہیں فرشتے نے تعجّب سے پوچھا:;پھر کونسی آرزو پوری کرنا چاہتی ہو؟ میں چاہتی ہوں کہ میری بہو ایک اچھی بیوی اور ماں بن جائے تا کہ وہ میرے بیٹے کو خوش رکھ سکے کیونکہ اب میں اُس کا خیال رکھنے کے لئے اس کے پاس نہیں ہوں۔
سچ ہے کوئی بھی رشتہ ماں کا مقابلہ کرنے کے قابل نہیں ہے.
- Blogger Comment
- Facebook Comment
Subscribe to:
Post Comments
(
Atom
)
0 comments:
Post a Comment