اتنا ہی چھوٹا میں ہوا جتنا بڑا

    
-------------------------------------------
2019 کی آمد آمد ہے ادھر چند سالوں سے نئے سال کی آمد کے موقع پر ہمارے معاشرے میں "ہیپی نیو ائیر" {نیا سال مبارک}کے میسجز کا خوب تبادلہ ہوتا ہے -
جائز ناجائز کے لحاظ سے اس کا مقام متعین کرنا تو عالی مقام مفتیان کرام کا کام ہے، تاہم اس میں تو کوئی شک ہی نہیں کہ یہ ایک بے فائدہ عمل ہے اور اگر اسے دین سمجھ کر کیا جائے تو اس کے غلط ہونے میں کسی شک و شبہ کی گنجائش ہی نہیں البتہ میری نارسا عقل میں آج تک یہ بات نہیں آسکی کہ مبارک باد کس بات پر دی جاتی ہے اور کیوں دی جاتی ہے؟ ؟ ؟
ہماری عمر عزیز کا ایک بڑا حصہ گزرگیا ہوتا ہے ہم لمحہ لمحہ موت کے قریب ہورہے ہوتے ہیں پھر بھلا یہ مبارک بادی کا کون سا موقع ہے؟
کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے

ہر ایک سال گرہ پر گھٹی ہے عمر مری
یہ زندگی کی چڑھائی ڈھلان جیسی ہے
اور مجذوب علیہ الرحمۃ کے بقول
ہو رہی ہے عمر مثل برف کم
چپکے چپکے رفتہ رفتہ دم بدم
اس لیے میرے ناقص خیال میں یہ کوئی ایسی رسم نہیں جسے بڑھاوا دے کر اس کی حوصلہ افزائی کی جائے بلکہ کم از کم عالی مرتبت علمائے کرام اور دینی کاموں سے وابستہ افراد کو تو ان لغویات سے بچتے ہوئے اپنی زندگی میں مقصدیت لے ہی آنی چاہیے کیونکہ ایک مسلمان کے لیے تو مبارکباد کے لائق وہ وقت ہونا چاہیے جب کہ وہ اس دنیا سے سلامتی ایمان کے ساتھ جارہا ہو اور اس کا رب اس سے راضی اور رب کے بندے اس کے سلوک سے خوش ہوں اس سے پہلے مطمئن ہوجانا کم از کم ایک مومن کا شیوہ نہیں اس سے پہلے تو قدم بقدم یہی دعا کیجئے کہ
" اے اللہ ہمارے ہر آنے والے وقت کو گزرے ہوئے وقت سے بہتر بنا دیجیے اور سب سے بہتر اس وقت کو بنادیجئے جب کہ ہم اس دنیا سے رخصت ہورے ہوں کہ آپ کے بندوں کے حقوق ادا ہوچکے ہوں اور آپ ہم سے راضی ہوں"《از دعائے پیر ذوالفقار صاحب نقشبندی مدظلہ》
عطار علیہ الرحمۃ کے بقول
پیش ازیں کاندر لحد جانم بری
از جہاں با نور ایمانم بری
اور دانائے راز علامہ سید سلیمان ندوی علیہ الرحمۃ کے بقول
[یہاں ایسے رہے یا کہ ویسے رہے
وہاں دیکھنا ہے کہ کیسے رہے

حیات دو روزہ کا کیا فکر و غم
   مسافر رہے جیسے تیسے رہے ]
امید ہے کہ ذی شعور قارئین لایعنی امور میں تضییع اوقات سے خود بھی اجتناب کریں گے اور اپنے متعلقین کو بھی اس کی ترغیب دلائیں گے  ان شاءاللہ -
لکھنے والے کو بھی دعائے خیر میں یاد رکھیں

                     نظم      

یہ زندگی میں میری عجب حادثہ ہوا
اتنا ہی چھوٹا میں ہوا جتنا بڑا ہوا
غفلت میں کاہلی میں گزاری تمام عمر
اور اس پہ یہ ستم کبھی احساس نا ہوا
ایسی گزرگئی یا کہ ویسی گزرگئی
راضی ہو میرا رب تو زمانہ سے کیا ہوا
ہرلمحہ وقت کا یہ سمجھ کر گزاریے
واپس نہ آئے گا کوئی لمحہ گیا ہوا
سلمان اب تو کیجئے کچھ فکر آخرت
منزل نشین عمر کا اب قافلہ ہوا

SHARE

Milan Tomic

Hi. I’m Designer of Blog Magic. I’m CEO/Founder of ThemeXpose. I’m Creative Art Director, Web Designer, UI/UX Designer, Interaction Designer, Industrial Designer, Web Developer, Business Enthusiast, StartUp Enthusiast, Speaker, Writer and Photographer. Inspired to make things looks better.

  • Image
  • Image
  • Image
  • Image
  • Image
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 comments:

Post a Comment