جب ہسپانیہ کے آخری مسلمان بادشاہ ابو عبداللہ کوسقوط غرناطہ کے بعد وہاں سے نکال دیا گیا تو ایک پہاڑ کی چوٹی پر رک کر وہ غرناطہ پر آخری نظر ڈالتے ہوئے رونے لگا ۰ اس وقت اس کی ماں نے اسے یہ تاریخی الفاظ کہے تھے :
“Do not cry like a woman for that which you could not defend as a man.”
"اس کے لیے عورتوں کی طرح مت رو جس کے لیے تم مردوں کی طرح لڑ نہیں سکے"
آج یروشلم کو اسرائیل کا دارلخلافہ بنتے دیکھ کر دنیا بھر کے مسلمانوں کی دہائی پر مجھے ابو عبداللہ کی ماں کے الفاظ یاد آگئے ۰۰ اور یہ اس سلسلے کی آخری ہزیمت نہیں ۰ صہیونی مسجد اقصی گرا کر وہاں اپنا "تھرڈ ٹیمپل" بنانا چاہتے ہیں ۰ آدھی صدی پہلے جب مکمل یروشلم یہودیوں کے ہاتھ آیا تھا تو انہوں نے یہی نعرے لگائے تھے کہ "اب تھرڈ ٹیمپل ہمارے ہاتھ میں ہے " ۔۔ یہی نہیں، صیہونیوں کے گریٹر اسرائیل کے منصوبے میں شام عراق سے لے کر سعودیہ میں مدینہ تک شامل ہے اور حال ہی میں مسجد نبوی میں کھڑے ہوئے صیہونی کی فخریہ تصویر کوئی مسلمانوں سے محبت کی دعوے دار نہیں تھی، ان کی مدینہ بلکہ مسجد نبوی تک پہنچ کی دعویدار تھی۔
شاید یہودیوں کے ساتھ ساتھ مسلمان بھی اپنی ذلت آمیز نیند سے جاگنے کے لئے مسجد اقصی گرائے جانے کے منتظر ہیں ۔
۰۰ وقت تیزی کے ساتھ ہمارے محمد ( ص ) کی پیشنگوئیاں سچ ثابت کرتا جا رہا ہے ۰۰ اور مجھے ابو عبداللہ کی ماں کے الفاظ کے بعد اقبال( رح) کے الفاظ کی گونج بھی سنتی ہے
آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے، لب پہ آ سکتا نہیں
محوِ حیرت ہوں کہ دنیا کیا سے کیا ہوجائے گی
شب گریزاں ہو گی آخر جلوۂ خورشید سے،
یہ چمن معمور ہو گا نغمہ توحید سے
لیکن ابو عبداللہ کی ماں کے الفاظ اور اقبال کے اشعار کے درمیان مجھے اسرائیل کے پہلے حاکم بن گوریون کے ان الفاظ کی بازگشت اپنے اردگرد سنتی ہے جب اس نے پیرس میں یروشلم پر قبضے کا جشن مناتے ہوئے کہا تھا۔۔۔
"ہمیں کسی عرب سے کوئی خطرہ نہیں، ہمیں خطرہ ہے تو پاکستان سے ہے" ۔
#
0 comments:
Post a Comment