“غلطی کرنے سے بچنے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ کچھ بھی نہ کیا جائے”
ساتھ لگی تصویر کو غور سے دیکھیں۔ کیا آپ کو اس میں بائیں طرف والی مستطیل کے نقطے اندر کی طرف دھنسے نظر آ رہے ہیں اور دائیں طرف والی مستطیل کے نقطے باہر کو؟ اگر ہاں تو اس کو الٹا کر دیکھ لیں۔ ان دونوں مستطیلوں میں کوئی بھی فرق نہیں، سوائے اس کے کہ اس کو ۱۸۰ ڈگری کے زاویہ پر گھمایا گیا ہے۔ یہ نقطے نہ اندر ہیں اور نہ باہر۔ یہ نقطے تھری ڈی تو ہے ہی نہیں۔ یہ راماچندرن کا ڈیزئن کردہ بصری دھوکہ ہے۔
اس طرح کے دھوکے دیکھنا بھلا لگتا ہے، حیران کرتا ہے۔ جب پتہ بھی لگ جائے تو ان سے باہر نہیں نکل سکتے۔ لیکن یہ ہیں کیوں؟ کیا یہ دماغی مسئلہ ہیں۔ ان کی خوبصورت وضاحت ہرمن وان ہمہولٹز ہمارے ادراک کی فطرت سے کرتے ہیں۔ یہ ہماری ہوشیار شرطیں (smart bets) ہیں، دماغی شارٹ کٹ یا غیرشعوری نتائج۔
ان کا سب سے زیادہ فائدہ مارکٹںگ کرنے والے اٹھاتے ہیں۔ کسی چیز کو پیک کیسے کیا جاتا ہے؟ بیچنے کے لئے رکھا کہاں جاتا ہے؟ ذہین مشینوں کو انسانی شکل کیوں دی جاتی ہے؟ گھڑی کے اشتہار میں وقت ہمیشہ دس بج کر دس منٹ ہی کیوں دکھایا جا
0 comments:
Post a Comment